Powered by Blogger.

Sunday 22 February 2015

دنیا میں سیاحوں کی دل لگی کیلئے تو بہت بڑے بڑے اور طرح طرح کی آسائشوں سے مزین پارک بنائے جاتے ہیں مگر دبئی میں پہلی دفعہ ایک ایسا عظیم الشان پارک تعمیر کیا جارہا ہے جس کا مقصد لوگوں کو قرآنی تعلیمات الخوانیج کے علاقے میں Holy Quran Park کے نام سے یہ خوبصورت پراجیکٹ تقریباً 27 ملین درہم (تقریباً 75 کروڑ پاکستانی روپے) کی لاگت سے بنایا گیا ہے اور اب اس کی تعمیر اختتامی مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق پارک میں سڑکوں کی پختگی اور پارکنگ کا کام جاری ہے جس کے بعد اسے تزئین و آرائش کا کام مکمل کرکے رواں سال ستمبر میں کھولے جانے کا امکان ہے۔

اس پارک میں ایسے درخت لگائے گئے ہیں کہ جن کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔ پاک کتاب میں مذکورہ 54 اقسام کے درختوں اور پودوں میں سے 35 اقسام یہاں لگائی گئی ہیں، 15 گرین ہاﺅسز میں لگائی جائیں گی جبکہ باقی 20 پارک سے باہر اگائی جائیں گی۔ پارک میں جدید آلات سے لیس ایک سرنگ تعمیر کی جائے گی جس میں قرآنی معجزات کو بصری و صوتی انداز میں پیش کیا جائے گا۔ اس میں عمرہ کارنر، فوارے، صحرائی گلستان، نخلستان اور جھیل میں بھی بنائی گئی ہے۔ یہ پارک روح کو تازہ کرنے والے دلکش مناظر کے علاوہ قرآنی معلومات کے خوبصورت خزانے کا منظر بھی پیش کرے گا اور خصوصاً بچوں اور نوعمر لوگوں کیلئے نہایت فائدہ مند ثابت ہوگا۔

Friday 20 February 2015

سابق قائم مقام صدر اور چیرمین سینیٹ وسیم سجاد کے چک شہزاد میں واقع فارم ہاؤس سے ڈاکو لاکھوں کا سامان لے کر فرار ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وسیم سجاد کے چک شہزاد میں واقع فارم ہاؤس میں 4 ڈاکو داخل ہوئے اور وسیم سجاد سمیت اہل خانہ کو رسیوں سے باندھ کر لاکھوں کا سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔
آئی جی اسلام آباد طاہر عالم کا کہنا ہے کہ ڈکیتی کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں تاہم تحقیقات مکمل ہونے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔

Thursday 19 February 2015

نوجوان اوسطاً دن میں 95 منٹ میسج کرنے،49 منٹ ای میل اور 39 منٹ موبائل پر فیس بک چیک کرنے میں گزارتے ہیں، تحقیق، فوٹو:فائل
آسٹن: اگر آپ اپنے موبائل فون کا با ر بار جائزہ لیتے ہیں اور وقت کا بڑا حصہ اس پر خرچ کرتے ہیں تو آپ جذباتی طورعدم استحکام  اور اداسی کا شکار ہیں۔
امریکی یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق موبائل فون کا زیادہ استعمال ایک لت کی طرح ہےاور جو افراد موبائل فون کا زیادہ استعمال کرتے ہیں وہ دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ افسردہ اور جذباتی مزاج کے حامل ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نوجوان اوسطاً دن میں 95 منٹ میسج کرنے،49 منٹ ای میل اور 39 منٹ موبائل پر فیس بک چیک کرنے میں گزارتے ہیں جبکہ کچھ نوجوان دن میں 10 گھنٹے تک بھی موبائل فون پر ضائع کردیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق موبائل فون کا مستقل استعمال جذباتی عدم استحکام کی نشانی ہے اورایسےافراد خود کو مصروف رکھ کر اپنےموڈ کوخوشگوار بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ عام طور پر شرمیلےافراد اپنے جذبات کے اظہار کے لئے موبائل فون کا سہارا لیتے ہیں، موبائل فون پر پیغامات پڑھنا،ای میل بھیجنا ،ٹوئٹ کرنا وغیرہ خود کودن بھر کی پریشانیوں سے  دور کرنے کا بہانہ ہوسکتا ہے۔
لیکن یاد رکھیں کہ یہ مصروفیت آپ کے لئے تودلچسپ ہوسکتی ہے تاہم اس کے نتیجے میں آپ کے دوستوں اور قریبی افراد سے تعلقات میں دراڑیں  بھی پڑ سکتی ہیں۔
کرکٹ ورلڈ کپ 2015 میں جہاں کرکٹ ٹیموں کے درمیان جیت کے لیے صلاحیتوں اور اعصاب کا امتحان ہے تو وہیں ورلڈ کپ ٹرافی اپنے ملک لے جانے کی شدید خواہش بھی ہے جس کی چکا چوند ہر ٹیم کو سر دھڑ کی بازی پر مجبور کررہی ہے۔
لاکھوں ڈالرزکا انعام، تعریف، پذیرائی اور گھر لوٹ کر انعامات کی بارش اپنی جگہ لیکن چمچماتی ورلڈ کپ ٹرافی کو ہزاروں کیمروں کے سامنے اٹھانے اور چومنے کا سرور ہی کچھ اور ہوتا ہے اور یہ ہر ٹیم کے ہر کھلاڑی کا دیرینہ خواب بھی ہے۔
اس بارورلڈ کپ کا سہرا اپنے سر سجانے والی ٹیم اور شائقین کرکٹ بھی شاید ورلڈ کپ کرکٹ ٹرافی میں ان چھپے اہم رازوں سے واقف ہوں گے جو ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں۔
1: آئی سی سی ورلڈ کپ ٹرافی پالش شدہ چاندی اور گلٹ پر مشتمل ہے یعنی اس پر سنہری دھات کی الیکٹرو پلیٹنگ کی گئی ہے۔
2: ٹرافی کے عین درمیان ایک بڑا گلوب بنایا گیا ہے جو کرکٹ گیند کو ظاہر کرتا ہے، ٹرافی اس کے تین ستون اس طرح سے بنائے گئے ہیں تا کہ وہ ایک طرف تو وکٹ اور اسٹمپس کو ظاہر کریں اور ٹرافی ہر زاویے سے ایک جیسی دکھائی دے۔
3: ٹرافی کے اوپر ایک بڑی گیند سے جڑی تین پٹیوں یا کالموں کا مجموعہ کرکٹ کھیل کے تین اہم حصوں کو ظاہر کرتا ہے  جو بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ پر مشتمل ہے۔
4: ورلڈکپ کی اس ٹرافی کا وزن 11 کلوگرام اور اونچائی قریباً 60 سینٹی میٹر ہے جب کہ کپ کے نیچے گول دائرے میں ایک سکے کے برابر گول پلیٹ پر ورلڈ کپ جیتنے والی سابقہ ٹیموں کے نام درج ہیں جس میں مزید ناموں کی گنجائش بھی موجود ہے اس کے علاوہ ٹرافی پر کل 20 فاتح ممالک کے نام کندہ کیے جاسکتے ہیں اور اس طرح یہ ٹرافی اگلے 40 برس تک کارآمد رہے گی۔
5: آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ ٹرافی کو لندن کی جیرارڈ اینڈ کمپنی نے ڈیزائن کرکے 2  ماہ میں تیار کیا ہے  اور اس کمپنی کے ہنرمند اعلیٰ درجے کے زیورات اور دیگر اشیا بنانے میں مہارت رکھتے ہیں ۔
6: موجودہ آئی سی سی ورلڈ کپ ٹرافی 1999 میں تیار کی گئی تھی جو اب تک ہرسال دی جانے والی ایک مستقل ٹرافی ہے جب کہ اس سے قبل کئی ٹرافیاں تیار کی جاتی رہیں۔ موجودہ ٹرافی کی اصل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہیڈکوارٹر میں رکھی ہے جبکہ اس کی ہو بہو نقل جیتنے والے ملک کو فراہم کی جاتی ہے، اصل ٹرافی پر آئی سی سی کا لوگو کندہ ہے جبکہ انعام میں پیش کی جانے والی ٹرافی کی نقل پر ایونٹ کا لوگو ثبت ہوتا ہے۔
7: ورلڈ کپ کرکٹ کے پہلے تین مقابلے (1975،1979 اور 1983) انگلینڈ میں منعقد کیے گیے جنہیں پروڈینشل کپ بھی کہا جاتا ہے جسے برطانیہ کی ایک مالیاتی پروڈینشل کمپنی نے اسپانسر کیاتھا۔ اس کے بعد 1987 میں ریلائنس کمپنی کی جانب سے اسپانسر شدہ ورلڈ کپ کو ریلائنس ورلڈ کپ کا نام دیا گیا۔ 1992 کا ورلڈ کپ بینسن اینڈ ہیجز کپ کہلایا جس کی ٹرافی میں کوئی دھات استعمال نہیں کی گئی تھی اور یہ ٹرافی کرسٹل پر مشتمل تھی اس کے علاوہ سال 1996 کا ورلڈ کپ ولز ورلڈ کپ ٹھہرا جسے ولز ٹوبیکوکمپنی کی سرپرستی حاصل تھی۔
8: یہاں یہ بتانا بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ 1983 میں انڈیا کی جانب سے جیتی جانے والی ورلڈ کپ ٹرافی کو 1999 کے شیوسینا حملے میں شدید نقصان پہنچا تھا۔

Tuesday 17 February 2015

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک بھر میں دہشتگردوں کے خلاف گھیراتنگ کردیاگیاہے اور اس کے تناظرمیں دہشتگردوں نے بھی اپنی حکمت عملی بدل لی ہے ۔ لاہورمیں پولیس لائنز کے باہر ہونیوالے دھماکے میں پہلی مرتبہ یہ دیکھاگیاہے کہ دھماکے کے فوری بعد گاڑیوں میں آگ بھڑک اُٹھی اور کالے رنگ کا دھواں اُٹھتادکھائی دیاجبکہ اس سے قبل دھویں کے سیاہ بادل کم ہی دیکھے گئے تھے ۔


دھماکے میں بھاری مقدار میں بال بیرنگ بھی استعمال کیے گئے جس کے ہوٹل کی دیواروں پر دوردورتک نشانات موجود ہیں جبکہ جائے وقوعہ سے چار سے پانچ پستول کی گولیوں کے خول ملے ہیں ۔دھماکے کی نوعیت اوردہشتگردوں کی حکمت عملی میں تبدیلی پر تحقیقاتی اداروں نے غور شروع کردیاگیاہے۔
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی دارلحکومت میں قلعہ گجرسنگھ پولیس لائنز  اور سکول کے قریب ہوٹل کے باہر دھماکے سے 8افراد شہید اور کئی زخمی ہوگئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیاگیا اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ پولیس لائنز کے اندر سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔پولیس نے شبہ ظاہر کیاکہ یہ خود کش حملہ ہوسکتاہے ، دہشتگرد نے پولیس لائنز کے اندر داخلے میں ناکامی پر خود کو باہر پارکنگ میں ہی اُڑالیا ، مبینہ حملہ آور ریلوے سٹیشن کی طرف سے آیا اور ہوٹل کے باہر خود کو اُڑا لیا تاہم حتمی طورپر نوعیت کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔دوسری طرف سی سی پی او لاہور کاکہناتھاکہ یہ نصب شدہ بم کا دھماکہ تھا۔

 عینی شاہدین کے مطابق ایک گاڑی میں بارودی مواد نصب کیاگیاتھا جس کے دھماکے کے بعد دھویں کے کالے بادل اُٹھتے کھائی دیئے جبکہ چارلاشیں ایک ہی گاڑی سے نکالی گئیں۔بتایاگیاہے کہ دھماکے کے فوری بعد پولیس لائنز کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں جبکہ کم ازکم چارگاڑیوں میں آگ لگ گئی،دیگر کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے ، موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچاجبکہ شہیدوزخمی ہونیوالوں میں کوئی پولیس اہلکار شامل نہیں ۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق ایک شخص گاڑی سے اُترااوراُس کے ساتھ ہی دھماکہ ہوگیا جس کے بعد دھماکے کے علاقے میں پولیس نے شامیانے لگادیئے اور میڈیا کا داخلہ بھی بند کردیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز نے دھماکے میں تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جبکہ پولیس لائنز کے اندر سے بھی فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں ۔
 دھماکے کے بعد ایمبولینسیں اور پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی اور سیکیورٹی فورسز نے آمدورفت کے لیے سڑکیں بند کرکے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔دھماکے کے بعد لاہوربھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ۔

میو ہسپتال انتظامیہ کے مطابق اُنہوں نے ریڈ الرٹ جاری کرکے انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔
دھماکے کے اطلاع ملتے ہی قریبی سکول میں زیرتعلیم بچوں کے ورثاء کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئیں ، خواتین روتی چلاتی موقع پر پہنچیں لیکن  سکول کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں ۔

Friday 13 February 2015



برمنگھم (نیوز ڈیسک) محبوب کی تلاش کے لئے نوجوان عام طور پر اپنی شکل و صورت لباس اور سماجی حیثیت کو کامیابی کے لئے بنیادی ترین عناصر سمجھتے ہیں مگر ایک حالیہ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ صنف مخالف کی توجہ حاصل کرنے کے لئے آپ کا نام بنیادی ترین کردار اداکرتا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے نام حروف تہجی کے پہلے نصف کے کسی حرف سے شروع ہوتے ہیں وہ نہ صرف محبت کی تلاش میں زیادہ کامیاب رہتے ہیں بلکہ عمومی سماجی زندگی میں بھی انہیں زیادہ اہمیت اور کامیابیاں ملتی ہیں۔ جریدے "Evidence based medicine" میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق صنف مخالف کے افراد سب سے زیادہ ان لوگوں کی طرف مائل ہوتے ہیں جن کے نام A سے لے کر M تک کسی حرف سے شروع ہوتے ہیں۔


اس تحقیق میں سوشل میڈیا پر محبت کے متلاشی ہزاروں لوگوں کے پروفائلز کا تجزیہ کیا گیا اور یہ معلوم ہوا کہ جن کا نام Aسے شروع ہوتا ہے انہیں عام طور پر سب سے زیادہ توجہ ملتی ہے۔ اسی طرح جیسے جیسے حروف تہجی کے اختتام کی طرف جائیں تو ان حروف سے شروع ہونے والے ناموں کو ملنے والی توجہ بھی کم ہوتی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رویے کی وجہ ارتقائی نوعیت کی ہے جس کے مطابق ہم سماجی زندگی میں A کو اہم ترین سمجھتے ہیں اور عموماً اسے پہلی پوزیشن یا سبقت لے جانے کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ غیر شعوری طور پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جن لوگوں کے نام A یا چند ابتدائی حروف تہجی سے شروع ہوتے ہیں وہ دوسروں سے بہتر ہیں۔