Powered by Blogger.

Thursday 19 February 2015

کرکٹ ورلڈ کپ 2015 میں جہاں کرکٹ ٹیموں کے درمیان جیت کے لیے صلاحیتوں اور اعصاب کا امتحان ہے تو وہیں ورلڈ کپ ٹرافی اپنے ملک لے جانے کی شدید خواہش بھی ہے جس کی چکا چوند ہر ٹیم کو سر دھڑ کی بازی پر مجبور کررہی ہے۔
لاکھوں ڈالرزکا انعام، تعریف، پذیرائی اور گھر لوٹ کر انعامات کی بارش اپنی جگہ لیکن چمچماتی ورلڈ کپ ٹرافی کو ہزاروں کیمروں کے سامنے اٹھانے اور چومنے کا سرور ہی کچھ اور ہوتا ہے اور یہ ہر ٹیم کے ہر کھلاڑی کا دیرینہ خواب بھی ہے۔
اس بارورلڈ کپ کا سہرا اپنے سر سجانے والی ٹیم اور شائقین کرکٹ بھی شاید ورلڈ کپ کرکٹ ٹرافی میں ان چھپے اہم رازوں سے واقف ہوں گے جو ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں۔
1: آئی سی سی ورلڈ کپ ٹرافی پالش شدہ چاندی اور گلٹ پر مشتمل ہے یعنی اس پر سنہری دھات کی الیکٹرو پلیٹنگ کی گئی ہے۔
2: ٹرافی کے عین درمیان ایک بڑا گلوب بنایا گیا ہے جو کرکٹ گیند کو ظاہر کرتا ہے، ٹرافی اس کے تین ستون اس طرح سے بنائے گئے ہیں تا کہ وہ ایک طرف تو وکٹ اور اسٹمپس کو ظاہر کریں اور ٹرافی ہر زاویے سے ایک جیسی دکھائی دے۔
3: ٹرافی کے اوپر ایک بڑی گیند سے جڑی تین پٹیوں یا کالموں کا مجموعہ کرکٹ کھیل کے تین اہم حصوں کو ظاہر کرتا ہے  جو بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ پر مشتمل ہے۔
4: ورلڈکپ کی اس ٹرافی کا وزن 11 کلوگرام اور اونچائی قریباً 60 سینٹی میٹر ہے جب کہ کپ کے نیچے گول دائرے میں ایک سکے کے برابر گول پلیٹ پر ورلڈ کپ جیتنے والی سابقہ ٹیموں کے نام درج ہیں جس میں مزید ناموں کی گنجائش بھی موجود ہے اس کے علاوہ ٹرافی پر کل 20 فاتح ممالک کے نام کندہ کیے جاسکتے ہیں اور اس طرح یہ ٹرافی اگلے 40 برس تک کارآمد رہے گی۔
5: آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ ٹرافی کو لندن کی جیرارڈ اینڈ کمپنی نے ڈیزائن کرکے 2  ماہ میں تیار کیا ہے  اور اس کمپنی کے ہنرمند اعلیٰ درجے کے زیورات اور دیگر اشیا بنانے میں مہارت رکھتے ہیں ۔
6: موجودہ آئی سی سی ورلڈ کپ ٹرافی 1999 میں تیار کی گئی تھی جو اب تک ہرسال دی جانے والی ایک مستقل ٹرافی ہے جب کہ اس سے قبل کئی ٹرافیاں تیار کی جاتی رہیں۔ موجودہ ٹرافی کی اصل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہیڈکوارٹر میں رکھی ہے جبکہ اس کی ہو بہو نقل جیتنے والے ملک کو فراہم کی جاتی ہے، اصل ٹرافی پر آئی سی سی کا لوگو کندہ ہے جبکہ انعام میں پیش کی جانے والی ٹرافی کی نقل پر ایونٹ کا لوگو ثبت ہوتا ہے۔
7: ورلڈ کپ کرکٹ کے پہلے تین مقابلے (1975،1979 اور 1983) انگلینڈ میں منعقد کیے گیے جنہیں پروڈینشل کپ بھی کہا جاتا ہے جسے برطانیہ کی ایک مالیاتی پروڈینشل کمپنی نے اسپانسر کیاتھا۔ اس کے بعد 1987 میں ریلائنس کمپنی کی جانب سے اسپانسر شدہ ورلڈ کپ کو ریلائنس ورلڈ کپ کا نام دیا گیا۔ 1992 کا ورلڈ کپ بینسن اینڈ ہیجز کپ کہلایا جس کی ٹرافی میں کوئی دھات استعمال نہیں کی گئی تھی اور یہ ٹرافی کرسٹل پر مشتمل تھی اس کے علاوہ سال 1996 کا ورلڈ کپ ولز ورلڈ کپ ٹھہرا جسے ولز ٹوبیکوکمپنی کی سرپرستی حاصل تھی۔
8: یہاں یہ بتانا بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ 1983 میں انڈیا کی جانب سے جیتی جانے والی ورلڈ کپ ٹرافی کو 1999 کے شیوسینا حملے میں شدید نقصان پہنچا تھا۔

Categories:


Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Pellentesque volutpat volutpat nibh nec posuere. Donec auctor arcut pretium consequat. Contact me 123@abc.com

0 comments:

Post a Comment