Powered by Blogger.

Friday 13 February 2015

گزشتہ ایک سال کے دوران شمالی عراق کی یزیدی اقلیت کے خلاف داعش کی طرف سے سنگین ترین کارروائیاں کی گئیں اور اس برادری کے ہزاروں افراد کو ان کے گھروں سے دربدر کیا گیا جبکہ سینکڑوں خواتین کی عصمت دری کی گئی اور اب مبینہ طور پر اپنے گھروں کو واپس آنے والے یزیدی خاندانوں نے ان عراقی لوگوں پر حملے شروع کردئیے ہیں جن کے بارے میں وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے داعش کا ساتھ دیا۔
صوبہ نینوا کے علاقہ سنجار سے نکالے گئے یزیدی خاندان اب واپس آرہے ہیں اور انہیں جا بجا اپنے پیاروں کی اجتماعی قبریں مل رہی ہیں اور اپنے جلے ہوئے اور ملبے کا ڈھیر بنے ہوئے گھر دیکھنے کو مل رہے ہیں جس کے بعد ان لوگوں نے ان قصبوں پر حملے شروع کردئیے ہیں جو ان کے خیال میں گزشتہ سال کے دوران ان کے خلاف مظالم میں داعش کی حمایت کرتے رہے ہیں۔


قدیم یزیدی مذہب آتش پرستی، عیسائیت اور کچھ دیگر مذاہب کے عقائد کا ملغوبہ رہا ہے اور داعش کی طرف سے انہیں کفار قرار دے کر ان کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائیاں کی گئیں ہیں۔ داعش کے خلاف امریکی فضائی کارروائی کا آغاز ہونے کے بعد یزیدی مذہب کے لوگوں کے خلاف کارروائیاں تھم گئیں ہیں اور اب یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس آرہے ہیں۔ یہ لوگ اپنے علاقوں میں واپس آنے کے بعد عراق کی عرب آبادی پر بدلہ لینے کے لئے حملے کررہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب ان لوگوں کی خواہش ہے کہ سنجار سے عربوں کو نکال دیا جائے تاکہ وہ اس علاقے میں ظلم کا شکار رہنے والی اقلیت نہ رہیں۔


تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یزیدیوں کے خلاف داعش کی کارروائی سے پہلے اس علاقے میں مکمل امن وامان تھا اور یزیدی اور عرب آبادی باہم بھائی چارے کے ساتھ رہ رہی تھی مگر داعش کی کارروائیوں نے اب انہیں ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بنادیا ہے اور سارا علاقہ نفرت کی آگ کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ عراقی میڈیا کے مطابق یزیدیوں کے حملوں میں اب تک 250 سے زائد عرب عراقی ہلاک ہوچکے ہیں اور ابھی اس علاقے میں ترکمان، کاکائی اور عیسائی آبادیوں کے واپس آنے پر مزید تشدد کا خطرہ ہے۔


Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Pellentesque volutpat volutpat nibh nec posuere. Donec auctor arcut pretium consequat. Contact me 123@abc.com

0 comments:

Post a Comment