گزشتہ ایک سال کے دوران شمالی عراق کی یزیدی اقلیت کے خلاف داعش کی طرف
سے سنگین ترین کارروائیاں کی گئیں اور اس برادری کے ہزاروں افراد کو ان کے
گھروں سے دربدر کیا گیا جبکہ سینکڑوں خواتین کی عصمت دری کی گئی اور اب
مبینہ طور پر اپنے گھروں کو واپس آنے والے یزیدی خاندانوں نے ان عراقی
لوگوں پر حملے شروع کردئیے ہیں جن کے بارے میں وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے
داعش کا ساتھ دیا۔
صوبہ نینوا کے علاقہ سنجار سے نکالے گئے یزیدی خاندان اب واپس آرہے ہیں اور انہیں جا بجا اپنے پیاروں کی اجتماعی قبریں مل رہی ہیں اور اپنے جلے ہوئے اور ملبے کا ڈھیر بنے ہوئے گھر دیکھنے کو مل رہے ہیں جس کے بعد ان لوگوں نے ان قصبوں پر حملے شروع کردئیے ہیں جو ان کے خیال میں گزشتہ سال کے دوران ان کے خلاف مظالم میں داعش کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
قدیم یزیدی مذہب آتش پرستی، عیسائیت اور کچھ دیگر مذاہب کے عقائد کا ملغوبہ رہا ہے اور داعش کی طرف سے انہیں کفار قرار دے کر ان کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائیاں کی گئیں ہیں۔ داعش کے خلاف امریکی فضائی کارروائی کا آغاز ہونے کے بعد یزیدی مذہب کے لوگوں کے خلاف کارروائیاں تھم گئیں ہیں اور اب یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس آرہے ہیں۔ یہ لوگ اپنے علاقوں میں واپس آنے کے بعد عراق کی عرب آبادی پر بدلہ لینے کے لئے حملے کررہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب ان لوگوں کی خواہش ہے کہ سنجار سے عربوں کو نکال دیا جائے تاکہ وہ اس علاقے میں ظلم کا شکار رہنے والی اقلیت نہ رہیں۔
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یزیدیوں کے خلاف داعش کی کارروائی سے پہلے اس علاقے میں مکمل امن وامان تھا اور یزیدی اور عرب آبادی باہم بھائی چارے کے ساتھ رہ رہی تھی مگر داعش کی کارروائیوں نے اب انہیں ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بنادیا ہے اور سارا علاقہ نفرت کی آگ کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ عراقی میڈیا کے مطابق یزیدیوں کے حملوں میں اب تک 250 سے زائد عرب عراقی ہلاک ہوچکے ہیں اور ابھی اس علاقے میں ترکمان، کاکائی اور عیسائی آبادیوں کے واپس آنے پر مزید تشدد کا خطرہ ہے۔
صوبہ نینوا کے علاقہ سنجار سے نکالے گئے یزیدی خاندان اب واپس آرہے ہیں اور انہیں جا بجا اپنے پیاروں کی اجتماعی قبریں مل رہی ہیں اور اپنے جلے ہوئے اور ملبے کا ڈھیر بنے ہوئے گھر دیکھنے کو مل رہے ہیں جس کے بعد ان لوگوں نے ان قصبوں پر حملے شروع کردئیے ہیں جو ان کے خیال میں گزشتہ سال کے دوران ان کے خلاف مظالم میں داعش کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
قدیم یزیدی مذہب آتش پرستی، عیسائیت اور کچھ دیگر مذاہب کے عقائد کا ملغوبہ رہا ہے اور داعش کی طرف سے انہیں کفار قرار دے کر ان کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائیاں کی گئیں ہیں۔ داعش کے خلاف امریکی فضائی کارروائی کا آغاز ہونے کے بعد یزیدی مذہب کے لوگوں کے خلاف کارروائیاں تھم گئیں ہیں اور اب یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس آرہے ہیں۔ یہ لوگ اپنے علاقوں میں واپس آنے کے بعد عراق کی عرب آبادی پر بدلہ لینے کے لئے حملے کررہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب ان لوگوں کی خواہش ہے کہ سنجار سے عربوں کو نکال دیا جائے تاکہ وہ اس علاقے میں ظلم کا شکار رہنے والی اقلیت نہ رہیں۔
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یزیدیوں کے خلاف داعش کی کارروائی سے پہلے اس علاقے میں مکمل امن وامان تھا اور یزیدی اور عرب آبادی باہم بھائی چارے کے ساتھ رہ رہی تھی مگر داعش کی کارروائیوں نے اب انہیں ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بنادیا ہے اور سارا علاقہ نفرت کی آگ کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ عراقی میڈیا کے مطابق یزیدیوں کے حملوں میں اب تک 250 سے زائد عرب عراقی ہلاک ہوچکے ہیں اور ابھی اس علاقے میں ترکمان، کاکائی اور عیسائی آبادیوں کے واپس آنے پر مزید تشدد کا خطرہ ہے۔
0 comments:
Post a Comment